جب سے ہوش سھنمبالا یہی دیکھا کہ ایک خاص ٹولہ ہی ہم پر مسلت ہے اور بچپن سے ہی ہما ری سوچ شخصیت پر ستی کے گر د گھومتی ہے۔حسن نثار کے ان خیا لا ت سے
میں متفق ہوں کے موجودہ حالات کے زمہ دار ہ ہم خودہیں اور شاہد ابھی بھی ہم زما نہ جہالیت سے نہیں بکلے۔ہما رے اند ر وہی غلا لا ما نہ روح زندہ ہے۔ا س ملک کی
تقدیر تب تک نہیں بدل سکتی جب تک ہر بندہ یہ نہیں سوچے گا کہ میں نے اپنا فرض ادا کر نا ہے۔ہم تبدیلی اس لیے نہیں چاہتے کیو نکہ ہم ڈرتے ہیں کہیں ہما را کوہی
زا تی مسئلہ خر اب نا ہو جا ئے۔ انقلاب صرف با توں یا چا ہت سے نہیں آتا۔اس کے لیے قر با نی سوچ کی اور چا ہت کی یا شا ہد پھر خو ن کی دینی پڑتی ہے۔دنیا میں
جہاں بھی انقلا ب آیا آسانی سے یا جلد نہیں آیا ا س کے لیے مسلسل جدوجہد اور قربا نی درکا ر ہے۔لیکن انقلا ب اُس قوم میں نہیں آتا جس میں لوگ صر ف ذاتی مفا د
با لا تر لاہیں۔اور شا ہد ہما ری قوم میں انقلا ب نہ آنے کی ایک وجہ ہما رے اند ر زندگی کی ہر دوڑ میں شا رٹ کٹ ہے۔ہم چا ہتے ہیں کہ ہم رات کو 8 سے 9 ٹا ک شو
دیکھ کر یا یو ٹیو ب میں کو ئی ویڈیو دیکھ کر چند لمحو ں کے لیے جزبا تی ہو جا ہیں اور خو د اپنا کر دار کیئے بغیر سو چیں کہ اب انقلا ب آئے گا۔ہما ری قوم شارٹ کٹ کی
اتنی عا دی ہو گئی ہے کہ اب یہ انقلا ب بھی ریڈی میڈ ما نگتی ہے یا پھر یہ قوم اس انتظا ر میں ہے کہ شاہد چا ہنہ کوئی سستہ انقلا ب مارکیٹ میں متعا رف کر وا دے۔
انقلا ب یہ نہیں ہے کہ ہم خو دہی اچھے حا لات دیکھیں گے بلکہ یہ کہ ہما ری قربا نی سے مستقبل بہتر ہو جائے۔لیکن شا ہد ہم ا س چیز کے لیے جدو جہد ہی نہیں کر تے
جس سے ہما ری زاتی تسکیس نا حا صل ہو تی ہو۔