Sunday, May 30, 2010
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔
جملہ حقوق© 2025 آپ کے مطابق | تقویت یافتہ بلاگر | جی ایکس 5 اردو سانچہ براے بلاگ سپاٹ | تدوین و اردو ترجمہمحمد یاسرعلی
میر ے مطابق تو پاکستا نی عوا م کی سوچ ا بھی تک غلا مانہ ہے.ہم لو گ ابھی تک کسی ایک شخص کی غلامی میں ذندہ رہنا پسند کرتے ہیں.60سال سے ہم لو گ کسی نہ کسی شخصیت کی پیروی اس طر ح کرتے ہیں کہ ہم سے بڑا ا س کا حامی کو کو ئی نہیں.یہ شخصیت ا گر دن کو رات کئے تو ہم یقین کر لیتے ہیں اور جو اس کیخلاف بو لے ہمارا سب سے بڑا دشمن وہی ہے.شاہد ہما ری پستی کے اسباب میں سے ایک یہ بھٰی ہے.ہم لوگو ں کی یہی پرستش ہم لوگو ں کو تنقید سے سیکھنے کا مو قع نہیں دیتی.غرض یہ کہ ہمارے کسی کام یا بات پر تنقید ہما رے لیئے کسی گا لی سے کم نہیں.ہم لوگ انہی لو گوں کو ہمیشہ اپنا رہنما بنا تے ہیں جن کا ہماری جماعت سے کوئی تعلق ہی نہیں.کیونکہ زیا دہ تر عوام مڈل کلا س سے تعلق رکھتی ہے اور تقر یباً سا را ہی حکمر ان طبقہ ایلیٹ کلا س سے تعلق رکھتا ہے.یہ لو گ ا گر کو ئی گنا ہ کر دیں تو ہم ا س کوصحیح ثابت کر نے کے لئے ہز ا روں خو د سا ختہ فتو ے بیا ن کر تے ہیں.معر وصی سیا ست کا رونہ رونے والے اس بات کا زکر نہیں کر تے کہ ہم لوگو ں کی سوچ بھٰی وہی معروصی غلا ما نہ ہے جو ہر ناہل شخص کو ہمیشہ سے اپنا نماہندہ بنا رہی ہے.
ReplyDelete